17-Apr-2022 پیسے واپس مزاحیہ غزل
مزاحیہ غزل
ہو نہ تعویذ اثردار تو پیسے واپس
دوڑ کر آئے نہ دلدار تو پیسے واپس
صرف اک شب کا وظیفہ ہے جو کر لے کوئی
شادی اک دن میں نہ ہوں چار تو پیسے واپس
آٹھویں فیل سیاست میں سبھی آجائیں
کار آمد نہ ہوں بےکار تو پیسے واپس
آئو انباکس میں اور مجھ سے خریدو غزلیں
مطمئن ہوں نہ خریدار تو پیسے واپس
شاعری کی کوئی گارنٹی نہیں ہے میری
ٹیٹوا ہو نہیں تیار تو پیسے واپس
شاعرہ ایسی بلائی ہیں کہ بن میک اپ بھی
آپ کی ٹپکی نہیں لار تو پیسے واپس
اس طرح باندھ دیا زلف کی زنجیروں سے
چھوٹ جائے جو گرفتار تو پیسے واپس
ہوسپیٹل نہیں تھانے میں ہے عاشق کا علاج
ٹھیک ہو پائے نہ بیمار تو پیسے واپس
آزمایا ہوا برسوں کا مجرب ہے عمل
نہ وزارت ملے اس بار تو پیسے واپس